مندرجات کا رخ کریں

فریڈرک نٹشے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(نطشے سے رجوع مکرر)
فریڈرک نٹشے
(جرمن میں: Friedrich Nietzsche ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Nietzsche in Basel, c.  1875

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (جرمن میں: Friedrich Wilhelm Nietzsche ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 15 اکتوبر 1844(1844-10-15)
Röcken (near Lützen), Saxony, مملکت پروشیا
وفات 25 اگست 1900(1900-80-25) (عمر  55 سال)
وایمار, Saxony, جرمن سلطنت
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت German
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ بون (ستمبر 1864–1865)
جامعہ لائپزش (1865–1879)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ڈاکٹریٹ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی [2][3][4][5]،  شاعر ،  مصنف [2][3][4][6][5]،  نغمہ ساز [5]،  ماہر تعلیم ،  کلاسیکی عالم ،  ڈراما نگار [5]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان جرمن   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان جرمن [7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  جمالیات ،  اعدامیت ،  اخلاقیات ،  نفسیات ،  علم الوجود ،  شاعری ،  فلسفہ تاریخ ،  مذہب ،  ثقافت ،  سیاست ،  علم زبان   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ بازیل   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں زرتشت نے کہا   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر شوپنہائر ،  ہیراکلیطس ،  ڈارون ،  بارامانیاس ،  پاسکل ،  نکولو مکیاویلی ،  رچرڈ واگنر ،  ایڈ گرایلن پو ،  پروتاگورس ،  سپینوزا ،  زرتشت ،  ڈبلیو بی . یٹس ،  دی مقراطیس ،  ایپیکور ،  کرسچن جوہان ہینرچ ہائنے ،  ستاں دال ،  آسوالڈ اسپینگلر ،  گوئٹے ،  جین جیکس روسو ،  ولیم شیکسپیئر ،  اسٹیفن زویگ ،  ایڈم میکیوچز ،  امپی دوکلیز ،  افلاطون ،  ارسطو ،  گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز ،  والٹیئر ،  سقراط ،  گورگ ویلہم فریدریچ ہیگل ،  امانوئل کانٹ ،  فیودر دوستوئیفسکی [9]،  دیانوسس ،  سکندر اعظم ،  ہومر ،  جولیس سیزر ،  ایس کلس ،  منو ،  تھوسی ڈائڈز [10][11][12]،  چیزرے بورجا [10][11][12]،  نپولین [10][11][12]  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں فرانسیسی جرمن جنگ 1870-71   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

فریڈرک نطشے(Friedrich Nietzsche[a]) (1900–1844ء) انیسویں صدی کے جرمن فلسفی، نثری شاعر، ثقافتی تجزیہ نگار، زبان دان اور موسیقار تھے جن کے کام نے جدید فلسفہ پر زبردست اثر ڈالا۔ اس کے خیال میں طاقت ہی انسانی معاملات میں فیصلہ کن عنصر ہے۔ اس نے فوق البشر (Superman) کے تصور کو آگے بڑھایا۔

زندگی

[ترمیم]

نطشے کا جنم 15 اکتوبر 1844 کو روکّن، سیکسنی میں ہوا۔ ان کا باپ، کارل لوڈوگ نطشے، ایک لوتھیرن پادری تھے، جن کا 1829 میں دماغی خونریزی سے انتقال ہوا، جب نطشے تقریباً پانچ سال کے تھے۔ بعد ازاں نطشے کا چھوٹا بھائی بھی جلد ہی وفات پا گیا، جس کے بعد وہ اپنے گھر کی خواتین ماں، بہن، دادی اور خالہ کے ساتھ رہے۔

ابتدائی تعلیم کے بعد، نطشے نے بون اور لیپزِگ یونیورسٹیوں میں مطالعہ کیا اور ابتدا میں مذہب پر توجہ دی مگر بعد میں کلاسیکی لسانیات (Classical Philology) کی جانب رجوع کیا۔1869 میں وہ یونیورسٹی باسِل (سوئٹزرلینڈ) کے شعبہ کلاسیکی لسانیات کے پروفیسر مقرر ہوئے، اس وقت ان کی عمر صرف 24 برس تھی۔ [16] تاہم صحت کے مسائل اور دماغی مسائل کی وجہ سے انھوں نے 1879 میں پروفیسر کے عہدے کو چھوڑ دیا[17]

ان کی باقی زندگی کا بیشتر حصّہ تنہائی میں گذرا۔ وہ سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور دیگر ممالک میں قیام کرتے رہے اور 25 اگست 1900 کو ویمر میں انتقال کر گئے[18]۔

نطشے کی تشکیل

[ترمیم]

نطشے 15 اکتوبر 1844ء کو روکن پرشیا میں پیدا ہوا۔ پرشیا فوجی اور سیاسی لحاظ سے ایک طاقتور ریاست بنتا جا رہا تھا۔ آسٹریا کو وہ جرمن معاملات سے علاحدہ کر چکا تھا۔ 1871ء میں پرشیا نے نپولین کی فتوحات کے نشے میں چور فرانس کو بد ترین شکست دی اور ورسائی پیرس کے مقام پر تمام چھوٹی چھوٹی جرمن ریاستوں کو متحد کر کے جرمن سلطنت کی بنیاد رکھی۔ نطشے اس ابھرتی ہوئی طاقتور جرمن سلطنت کی آواز بن گيا۔

نظریات

[ترمیم]

دلچسپ باتیں

[ترمیم]
  • بقول امریکی فلسفی ول ڈیورنٹ کے نیچہ ڈارون کا بیٹا اور بسمارک کا بھائی تھا۔
  • اقبال تعلیم کے لیے جرمنی جاتے ہیں اور نٹشے سے متاثر ہو کر آتے ہیں یہ بات جرمنی جانے سے پہلے اور بعد میں اقبال کی شاعری میں واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے۔ اقبال کا مرد مومن کا تصور نٹشے کے فوق البشر کے بہت قریب ہے۔

تصانیف

[ترمیم]
  • المیہ کا جنم (The Birth of Tragedy) - 1872
  • مابین سچ اور جھوٹ ایک غیر اخلاقی احساس (On Truth and Lies in a Nonmoral Sense) - 1873
  • یونانیوں کے المناک دور میں فلسفہ (Philosophy in the Tragic Age of the Greeks) - 1873
  • اندیشہ ہائے بے ہنگم (Untimely Meditations) 1873-1876
  • بشر، سراپا بشر (Human, All Too Human) 1878-1880
  • طلوع فکر (The Dawn) - 1881
  • جشن دانش (The Gay Science) - 1882
  • یوں بولا زرتشت (Thus Spoke Zarathustra) - 1883-1885
  • خیر و شر سے ماورا (Beyond Good and Evil) - 1886
  • اخلاق کا نسب نامہ (On the Genealogy of Morality) - 1887
  • واگنر کا مقدمہ (The Case of Wagner)
  • اصنام کا زوال (Twilight of the Idols)
  • الدجال (The Antichrist)
  • خود آگہی کا اعجاز (Ecce Homo)
  • واگنر زوال آمادگی پر نطشے رد (Nietzsche contra Wagner)
  • زور غلبہ کی آرزو (The Will to Power)؛ مختلف غیر مطبوعہ مخطوطات جو اس کی بہن ایلزبتھ نے تدوین و ترامیم کے بعد شائع کیے

نٹشے اور اقبال

[ترمیم]

فریڈرک ولیم نٹشے۔ جرمن فلسفی‘ شاعر‘ موسیقار‘ ثقافتی نقاد اور ماہر لسانیات۔ اس کے فلسفہ قوت اور نظریہ فوق البشر کو جدید یورپ میں بڑی شہرت حاصل ہوئی۔ عموماً یہ خیال کیا جاتا ہے کہ علامہ اقبال نے تصورِ مومن شاید اسی کے تصورِ فوق البشر سے مستعار لیا تھا‘ جو سراسر غلط ہے۔ علامہ اقبال نے اپنے ایک مکتوب بنام نکلسن میں اپنے تصورات کو واضح کر دیا تھا۔ علامہ اقبال نے نطشے کے منفی اور مثبت دونوں پہلووں پر روشنی ڈالی ہے۔ نٹشے کے بہت سے خیالات اسلامی تعلیمات سے مشابہ تھے لیکن وہ خدا کی ذات کا منکر تھا۔ جس کی وجہ سے اقبال نے اس کو ’قلبِ او مومن دماغش کافر است‘ کہا۔[19]

اقبال کے نزدیک نٹشے کی واردات کچھ ایسی ہی واردات تھی۔ اسے ذات انسانی میں الوہیت کی ایک جھلک تو نظر آئی لیکن وہ اس کا مطلب سمجھنے سے قاصر رہا، جس کی وجہ تھی اس کی مادہ پرستی۔ بایں ہمہ اقبال کے نزدیک اس کے ذوق طلب کا جو عالم تھا یہ:

نہ جبریلے، نہ فردوسے، نہ حورے، نے خداوندے

کفِ خاکے کہ می سوزد ز جانِ آرزو مندے13؎

یہاں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اقبال کے یہاں نٹشے کی قدردانی ہمدردی کی قدردانی ہے اخذ و اکتساب یا اثر پذیری کی قدردانی نہیں۔ اقبال کو یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ نٹشے کو کوئی ایسا رہنما نہ ملا جو اس کے واردات قلب اور افکارِ دماغ کی تربیت کرتا۔ وہ بڑا ذہین و فطین اور غیر معمولی قابلیتوں کا انسان تھا۔ ایک عظیم نابغہ جو اپنے دور کی مادیت پرستی کا شکار ہو گیا۔ اقبال کے نزدیک نٹشے کا معاملہ ایک ایسے مریض کا معاملہ ہے جس کا مداوا اطبا کی بجائے کوئی صاحب نظر انسان ہی کرسکتا تھا۔ وہ اگر زندہ ہوتا تو شاید اقبال خود بھی اس کی رہبری کرتا:

اگر ہوتا وہ مجذوبِ فرنگی اس زمانے میں

تو اقبال اس کو سمجھاتا مقامِ کبریا کیا ہے؎

لیکن یہ جو کچھ عرض کیا جارہا ہے اس لیے کہ اقبال اور نٹشے کے ذہنی روابط کے بارے میں اب تک جو کچھ لکھا گیا بڑا غلط بلکہ سر تا سر غلط ہے، چغل فہمی اور غلط بیانی پر مبنی جس کی ذمہ داری اقبال کے انگریز ناقدین اور اپنے اہل وطن کی خود اپنی روایات سے بے خبری پر عائد ہوتی ہے۔ بہرحال اس غلط بیانی اور غلط فہمی کا نتیجہ یہ ہوا کہ اقبال اور نطشے کے خیالات میں جو سطحی مشابہت ہے اور وہ بھی صرف ایک پہلو سے اسے ضرورت سے زیادہ اہمیت دی گئی تاآنکہ لوگ بھول گئے کہ یورپ میں اقبال کا ہم نوا فی الحقیقت کون ہے۔ انھوں نے گوئٹے کو نظر انداز کر دیا اور التفات کیا تو نٹشے کے فوق البشر سے۔ ایک روز یہی ذکر تھا۔ فرمایا میرے کم نظر ناقدین اس سطحی مشابہت کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ میں نے اگر نطشے کے بعض خیالات کو ہمدردی کی نگاہوں سے دیکھا یا اسرارِ خودی میں کوئی ایسی حکایت لے آیا جس کی مثال نٹشے کے یہاں موجود ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں نطشے سے متفق الرائے ہوں یا میں نے اپنے خیالات اس سے اخذ کیے۔ ایک صاحب فن کا حق ہے جس حکایت کو جس مطلب کے لیے چاہے استعمال کرے

مذہبی تاریخ میں سطحی مشابہت حق پرستی اور فریب پرستی کے فریقین کو فارق کرنے کے لیے ضروری ہے اسی لیے انسانیت کا آخری نجات دہندہ اقبال کے قانونی اور اجتہادی پہلو کا شجر ہوگا نہ کہ شاعرانہ جدیدیت جو دراصل ایک بے لوث حکیمانہ خضری فلاحی اقدام ہے جس کا مقصد مشرقی موسویت اور جرمن حلاجیت کا اجماع ہے تاکہ انسانیت یکسو ہو کر انوار توحید و تکریم سے لطف اندوز ہو سکے

وفات

[ترمیم]

نٹشے کی وفات 25 اگست 1900ء ہے۔ الحاد کی تاریخ

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. عنوان : Gemeinsame Normdatei — ربط: https://d-nb.info/gnd/118587943 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. عنوان : Gemeinsame Normdatei — ربط: https://d-nb.info/gnd/118587943 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  3. BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1369/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 فروری 2021
  4. abART person ID: https://cs.isabart.org/person/15739 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  5. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118587943 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2024
  6. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
  7. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11917712p — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  8. کونر آئی ڈی: https://plus-legacy.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/7943267
  9. مصنف: نطشے — عنوان : Götzen-Dämmerung oder wie man mit dem Hammer philosophirt — اقتباس: Достоевский — единственный психолог, кстати говоря, от которого я многому научился; он принадлежит к прекраснейшим случайностям моей жизни, к лучшим даже, чем, например, открытие Стендаля.
  10. http://anthropology.ru/ru/text/percev-av/fnicshe-dela-semeynye
  11. http://www.nietzsche.ru/biograf/litera/niet-gercen/
  12. http://virlib.eunnet.net/sofia/06-2003/text/0613.html
  13. John C. Wells (1990)۔ "Nietzsche"۔ Longman Pronunciation Dictionary۔ Harlow, UK: Longman۔ ص 478۔ ISBN:978-0582053830
  14. Duden – Das Aussprachewörterbuch 7. Berlin: Bibliographisches Institut. 2015. ISBN 978-3411040674. p. 633.
  15. Eva-Maria Krech; Eberhard Stock; Ursula Hirschfeld; Lutz Christian Anders (2009). Deutsches Aussprachewörterbuch [German Pronunciation Dictionary] (بزبان جرمن). Berlin: Walter de Gruyter. pp. 520, 777. ISBN:978-3110182026.
  16. https://www.biography.com/scholars-educators/friedrich-nietzsche
  17. https://www.biography.com/scholars-educators/friedrich-nietzsche
  18. https://www.britannica.com/biography/Friedrich-Nietzsche
  19. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔